پہنو اور پہناؤ چپّل
دنیا کو دکھلاؤ چپّل
جِسکو دیکھو ننگے پاؤں
اُسکو تم دلواؤ چپّل
ہو جِس پہ تاری بلائے الفت
اُٹھاؤ چپّل، لگاؤ چپّل
کبھی جو دیر و حرم میں جاؤ
وہاں ہمیشہ چھُپاؤ چپّل
کبھی جو لڑکی دِکھائے تم کو
کرو قبول اور کھاؤ چپّل
بنو زرا چپّلوں کے جیسے
نہ ہونے دے کوئی گھاو چپّل
فساد و فتنہ سے ایسے بھاگو
اُٹھاؤ دُم اور دباؤ چپّل
تمہیں پریشاں کرے جو کوئی
اُٹھا کے اُس کو دِکھاؤ چپّل
جو مہنگے جوتے پہن رہے ہیں
اُنہیں پہننا سِکھاؤ چپّل
سُنے اگر نہ تمہاری نیتا
عوام ہو تم، اُٹھاؤ چپّل
نظارئہ حسن و عشق چاہو
دُکان کھولو، پِناؤ چپّل