چھوڑ گۓ وہ

Poet: فوزیہ زاہد By: Fozia zahid, Karachi
Chor Gaye Wo

پالنے والے چلے کیوں جاتے ہیں اتنی محنت کر کے
ہمیں اتنا بڑا کرتے ہیں اور چلے جاتے
احساس کمی چھوڑ گۓ وہ
انکو جانا تھا چلے گۓ وہ
اپنے پچھے کتنے کو روتا چھوڑ گۓ وہ
غم کے آنسو دریا بنا گۓ وہ ی
اپنوں کو اکیلا چھوڑ گۓ وہ
بہت کچھ ادھورا چھوڑ گۓ وہ
اپنا پیار محبت ساتھ لے گۓ وہ
بہت سی یادیں چھوڑ گۓ وہ
اپنے گلستان کو ویران کر گۓ وہ
سارے رشتوں سے ناطہ توڑ گۓ وہ
وہ ایک عظیم ہستی
اپنا مقام بنا گۓ وہ
ان سا نہ کوٸ تھا نہ کوٸ ہے
نام وہ اپنا پہچان وہ اپنی چھوڑ گۓ وہ
کتنی محبت پیار سے پالا
اب کسی کے سہارے چھوڑ گۓ وہ
ان جانے سپنے دیکھ کر وہ
ادھورے چھوڑ گۓ وہ
اپنے آپ تکلیفیں اٹھا کر
سب کو خوشیاں دیتے رہے وہ
سب کو ایک بناتے بناتے
سب کو اکیلا چھوڑ گۓ وہ
کاش کہ یہ سب سپنا ہو
آنکھ کھلتے ہی سامنے آجاتے وہ
کاش کہ یہ سب سپنا ہوتا
آنکھ کھلتی تو سامنے آجاتے وہ

Rate it:
Views: 3975
16 May, 2019