چھوڑنا ہی تھا اگر دل نہ جلاتے جاتے
یوں نہ الفت کےہمیں خواب دکھاتے جاتے
وقت رخصت تو ہمیں یوں نہ رلاتے جاتے
لوگ ہنستے ہیں سبھی حال پہ آتے جاتے
ہم سے دامن ہی چھڑانا تھاتو ایسا کرتے
اپنے ہونے کا ہی احساس مٹاتے جاتے
ہم نہ انکے لیئے اسطرح تڑپتے ہردم
گر سبب ترک تعلق کا بتاتے جاتے
درد رستا نہیںجو آنکھ سے آنسو بنکے
زخم وہ اور نئے دل پہ لگاتے جاتے
ہم نہ ہوتے کبھی بدنام تری الفت میں
گر سلیقے سے ہر اک زخم چھپاتے جاتے
سلسلے توڑ کے جانا تھا تو جاتےپریوں
سر محفل تو نہ الزام لگاتے جاتے