چھپا چاند سورج گھناؤں کے پیچھے
ہوا سانحہ ہے یہ گاؤں کے پیچھے
ابھی تو حقیقت ہے قدغن میں لپٹی
محبت چھپی ہے جفاؤں کے پیچھے
مری ماں کی ہیں ساتھ میرے دعائیں
ابھی تک اثر ہے دعاؤں کے پیچھے
چرا سب گئے ہیں مرا تو لٹیرے
بچا کچھ نہیں ہے اناؤں کے پیچھے
ذرا دیر رک جا حسیں ہے نظارہ
کہ بدلی چھپی ہے فضاؤں کے پیچھے
ستم جو ہوئے ہیں وہ دیکھے ہیں سب نے
نہیں کوئی بھاگا صداؤں کے پیچھے
محبت نہیں دیکھتی کچھ بھی شہزاد
لٹا دی ہے جاں بے وفاؤں کے پیچھے