چھیڑا ذرا صبا نے تو گلنار ہو گئے
غنچے بھی مہ جمالوں کے رخسار ہو گئے
وہ لوگ جن کی دشت نوردی کی دھوم تھی
مدت ہوئی کہ سنگ در یار ہو گئے
صدیوں کا غم سمٹ کے دلوں میں اتر گیا
ہم لوگ زندگی کے گنہ گار ہو گئے
زلفوں کی طرح پہلے بھی بادل حسین تھے
ڈولی پون تو اور طرحدار ہو گئے