چہرہ بدلا، کردار وہی ہے
ہم پہ قابض غدار وہی ہے
کفر کے ہاتھ بکا ہے جو بھی
قبیلے کا اپنے سردار وہی ہے
دہشت گردی کی جاری جنگ ہے
بیوپاری بدلا ، بیوپار وہی ہے
وہی ہے مسئلے جو درپیش تھے پہلے
دریا بدلا ، منجدھار وہی ہے
اپنوں کو بیچ رہے ہیں اپنے
یوسف نہیں ہے، بازار وہی ہے