پہلے دل پھر جگر پہ وار کیا
ہر ستم اس نے قسط وار کیا
جس میں تھوڑی سی بھی شرافت تھی
ہم نے احمق اسے شمار کیا
صاحب اختیار نے یارو
صرف رشوت کو اختیار کیا
اک خلاباز کی سنیں چیخیں
اس کو رکشے پر جب سوار کیا
کمپیوٹر بھی رک گیا شاہد
میرے زخموں کا جب شمار کیا