ڈوبتے شخص کی ندا ہوں میں
تیری دنیا سے جا چکا ہوں میں
وہ دن میری عمر میں کیوں گنتے ہو
جو پل اس کے بن رہا ہوں میں
مجھ کو ڈھونڈے سے میں نہیں ملتا
جیسے مجھ سے بچھڑ گیا ہوں میں
ہے فقیرانہ زندگی اپنی
اور فقیر کی صدا ہوں میں
مجھے مجھ میں اچھا کچھ نہیں دکھتا
تم سمجھتے ہو پارسا ہوں میں
میرا ہونا بھی کچھ نہیں ہونا
یہ نہ دیکھو کہ جی رہا ہوں میں
موت آئے اور ساتھ لے جائے
زندگی کا ڈسا ہوا ہوں میں
کیسے پہنچوں مالک میں مستجابی تک
دلِ غافل کی دعا ہوں میں