کاجل اداس ہے تو ہیں بے کل سی چوڑیاں
تم کو بلا رہی ہیں یہ چنچل سی چوڑیاں
ساون کی مجھ کو پیاس ہے پیاسی ہوں مثل ریت
تجھ پر برس رہی ہیں یہ بادل سی چوڑیاں
کرتی ہیں خوب شور نہ سونے یہ مجھ کو دیں
دیوانی ہو گئی ہیں یہ پاگل سی چوڑیاں
دیکھو کھنک رہی ہیں یہ خاموشیوں میں بھی
آنکھوں میں سج رہی ہیں یہ جل تھل سی چوڑیاں
پل پل یہ چھو رہی ہیں مرا جسم اور بدن
کرتی ہیں مجھ کو تنگ یہ سانول سی چوڑیاں
اے شاہ دل سہاگ نشانی ہماری ہیں
پیاری ہیں مجھ کو جان سے پرپل سی چوڑیاں
خوشبو مرے بدن کی چراتی ہیں روز و شب
دیکھو دعاؔ کمال ہیں صندل سی چوڑیاں