Add Poetry

کاروانِ شعور

Poet: ڈاکٹر شاکرہ نندنی By: ڈاکٹر شاکرہ نندنی, Porto

اُٹھا زمانہ، صدا دے رہا ہے نور کی بات
تلاش کر دل میں تو پائے گا حضور کی بات

خودی کو کر بلند، مت رُک ظہور کی راہ
سکھائے گی تجھ کو بھی بادِ صبور کی بات

نہ دیکھ ظاہر کو، باطن کا راز کھلتا ہے
حقیقتوں میں چھپی ہے سُرور کی بات

جو حرفِ حق سے گریزاں ہے، وہی ہے محرومی
نظر میں رکھ کے چمک دے ظہور کی بات

یہی تو فطرت کا پیغام ہے، سن اے غافل
نہیں ہے خاموش فضا میں سکوتِ دُور کی بات

نہ خوابِ کاغذی کافی، نہ فکرِ بے عملی
اُٹھا کے رکھ دے قدم پر شعور کی بات

ہزار چہرے ہیں جو آئنے میں کھوئے ہوئے
نہ اُن میں دل کی لگن ہے، نہ نور کی بات

یہ کارواں جو رُکا، خاک ہو گیا آخر
قدم بہ قدم ہے یہاں پر عبور کی بات

شعورِ ذات ہو پیدا، تو کائنات ملے
کہ بزمِ دل میں ہی رکھی ہے حُور کی بات

یہ درد، شاکرہ، صدقِ سفر کا ہے انعام
ملے گی فردا کو منزل، ہے جُور کی بات

Rate it:
Views: 1
18 May, 2025
Related Tags on Sufi Poetry
Load More Tags
More Sufi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets