Add Poetry

کاش صحرا کی حقیقت کو وہ سمجھا ہوتا

Poet: Sadaf Ghori By: Sadaf Ghori, Quetta

کاش صحرا کی حقیقت کو وہ سمجھا ہوتا
آخری اشک نے اک بار تو سوچا ہوتا

کس طرح اجڑی ہے ہر خواب کی تعبیر یہاں
گھر کے بھیدی نے مرا گھر تو نہ لوٹا ہوتا

وہ مجھے چاہے نہ چاہے مری خواہش ہی رہی
وقت رخصت ہی کوئی میرا مسیحا ہوتا

خواہش زر بھی نہیں خواہش دنیا بھی نہیں
بام پر میرے مقدر کا ستارہ ہوتا

منتظر آنکھ تری دید سے محروم رہی
دشت امکان میں کچھ دیر تو ٹھہرا ہوتا

جرم الفت کی سزا یہ ہے کہ میں تنہا ہوں
میرے زخموں کو اس شخص نے دیکھا ہوتا

اب تو مشکل ہے بہت درد جھوٹے دل کا
کچھ سخن ایسا بھی ہوتا جو شناسا ہوتا

خوف کھاتی رہی میں دن کے اجالوں میں صدف
میری ہستی سے شب غم میں اجالا ہوتا

ضبط گریہ کی حدیں ختم ہوئی تھیں میری
اشک یوں چشم تماشا سے نہ چھلکا ہوتا

Rate it:
Views: 767
28 Jan, 2014
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets