وہ جب ناراض ہوتے ہیں تو "کانپیں ٹانگ" جاتی ہیں
کسی سے کچھ نہ کہتے ہیں تو "کانپیں ٹانگ" جاتی ہیں
وہ دز دیدہ نظر سے دیکھ کر مجھ کو سرِ محفل
کبھی جو مسکراتے ہیں تو "کانپیں ٹانگ" جاتی ہیں
مری موجودگی میں ہی مری اس جاں کے دشمن سے
جو ہنس کے بات کرتے ہیں تو "کانپیں ٹانگ" جاتی ہیں
ناراضی ان کی میں شاہ میر کر پاتا نہیں برداشت
وہ جب خاموش رہتے ہیں تو "کانپیں ٹانگ" جاتی ہیں