کب سے ہم لوگ اس بھنور میں ہیں

Poet: امجد اسلام امجد By: Hassan, Karachi
Jab Se Hum Log Is Bhanwar Mein Hai

کب سے ہم لوگ اس بھنور میں ہیں
اپنے گھر میں ہیں یا سفر میں ہیں

یوں تو اڑنے کو آسماں ہیں بہت
ہم ہی آشوب بال و پر میں ہیں

زندگی کے تمام تر رستے
موت ہی کے عظیم ڈر میں ہیں

اتنے خدشے نہیں ہیں رستوں میں
جس قدر خواہش سفر میں ہیں

سیپ اور جوہری کے سب رشتے
شعر اور شعر کے ہنر میں ہیں

سایۂ راحت شجر سے نکل
کچھ اڑانیں جو بال و پر میں ہیں

عکس بے نقش ہو گئے امجدؔ
لوگ پھر آئنوں کے ڈر میں ہیں

Rate it:
Views: 2913
13 Jul, 2021
More Amjad Islam Amjad Poetry