کب مہک لائے گی ، ہوا تیری
کب سنوں گی صنم! صدا تیری
کاٹ لوں گی میں تیری یادوں میں
مدت_ ہجر ہے عطا تیری
جب کچھ مانگنے کو جی چاہے
مانگتی ہوں فقط دعا تیری
مجھ کو معدوم ہی نہ کر ڈالے
چاہتوں کی یہ انتہا تیری
ان دنوں وہ ادھر نہیں آتا
چاند نے سیکھ لی ادا تیری
رات بھر بے صدا دریچے میں
راہ تکتا رہا ، دیا ، تیری
کیا ہوا ، کیوں صدف اکیلی ہو
ایک دنیا تھی ہم نوا تیری