کب کسی کے دل کی تسکیں میرے افسانے میں ہے

Poet: Muhammad Faisal By: Muhammad Faisal, Karachi

کیف کب جام و سبو سے شغل فرمانے میں ہے
حاصلِ مستی تو میرے دل کے پیمانے میں ہے

وہ کہاں عیش و طرب کی محفلوں میں ہے بھلا
جو مزہ راہِ خدا میں دل کو تڑپانے میں ہے

کیا سناؤں میں کسی کو اپنے غم کی داستاں
کب کسی کے دل کی تسکیں میرے افسانے میں ہے

سربلندی کی تمنا ہے تو اتنا یاد رکھ
سربلندی اُن کے در پہ سر کے جھک جانے میں ہے

ہر نَفَس تارِ نَفَس سے یہ صدا سنتا ہوں میں
اور کتنی دیر فیصلؔ اُن کے مل جانے میں ہے

Rate it:
Views: 414
17 Jan, 2018
More Religious Poetry