کب کہا میں نے مری خاک ثُرَّیا کرنا
مجھ کو دنیا سے رہا ،خالق ِ دنیا کرنا
تیرا غم دے کے میں نُور ِ ید ِ بیضا لے لوں ؟
کہ مری شان کے شایاں نہیں ایسا کرنا
دیکھ کر صبح نکلتاہوا سورج جاناں
یاد آیا تیری صورت کا اُجالا کرنا
بزم ِ ہستی کی نزاکت ہے گلوں سے گہری
سو ئے آداب ہے اس بزم میں گریہ کرنا
سب صحیفوں کا خلاصہ ہے مذاق ِ بلبل
جس کا مذہب ہے طواف ِ رُخ ِ زیبا کرنا
دل ِ سیلانی پہ اک زخم لگاتے جائیں
خیر ہو آپ کی اک کام ہمارا کرنا