کبھی ہم تم ملے تھے مہرباں لمحوں کی بارش میں
مگر اب بھیگتے ہیں ہم انہی یادوں کی بارش میں
جہاں ہم نے محبت کے حسیں خوابوں کو پایا تھا
کبھی تو آ ملو ہم سے انہی جھرنوں کی بارش میں
کبھی آؤ تو یوں آؤ بھلا کر ساری دنیا کو
کہ دو روحیں ملیں جیسے حسیں پھولوں کی بارش میں
بڑی مدت سے خواہش ہے ملیں ساحل کنارے ہم
چلیں ہم ننگے پاؤں دور تک سیپوں کی بارش میں
کریں باتیں زمانے کے ہر اک موضوع پہ ، ساون میں
ہری بیلوں کے نیچے بیٹھ کر زوروں کی بارش میں میں
مرا جی جانتا ہے کتنے رنج و غم اٹھائے ہیں
جیوں کب تک بھلا میں درد کےشعلوں کی بارش میں
ہوئی جاتی ہے میری روح تک سرشار ہر لمحہ
تمہارے رنگ برساتے ہوئے لفظوں کی بارش میں
گذاری ہے اسی حالت میں ساری زندگی ہم نے
سلگتی ، روح جھلساتی ہوئی سوچوں کی بارش میں