کتنے لمحے بیت گئے ہیں کپڑوں کی دکان میں
دیکھ رہا ہوں الجھا چہرہ ریشم کی تان بان میں
گم سم کھوئی کھوئی سی اور تھوڑی الجھی الجھی سی
اور بھی دلکش لگتی ہیں یہ آنکھیں امتحان میں
بے رخی سے پھینک رھی ہو وہ جو دل کو بھایا ھے
تیری اس ادا پہ جاناں ہو جاؤں قربان میں
تھک گیا ہے ہار گیا ہے منت کرتا ہے بیوپاری
جس کا کونا پکڑ رکھا ہے ، کٹوا لو کچھ اس تھان میں
لینے آئے تھے ہم سبزی لینے ہم کیا بیٹھ گئے
دیکھو تم نے عہد کیا تھا اب شاپنگ ہوگی رمضان میں