حق پہ ڈٹ جانے کا ہی اک فلسفہ ہے کربلا
" حشر تک سارے زمانوں کی صدا ہے کربلا "
دین کی خاطر لڑے تھے یوں حسینؓ ابنِ علی
کہتے تھے اب حق کا اک ہی راستہ ہے کربلا
مل گئی جس کو بشارت جنت الفردوس کی
ہاں اُسی کا آخری یہ معرکہ ہے کربلا
چومتے تھے ہونٹ جس کے پیار سے آقاﷺ مرے
اس کا مقتل جو بنا تھا وہ جگہ ہے کربلا
نوک پر نیزے کے سر اس کا اٹھایا جائے گا
رکھ دیا سجدے میں سر رب کی رضا ہے کربلا
دین کی عظمت کی خاطر فاطمہؓ کے لال نے
سر کو اپنے یوں کٹا کے رکھ دیا ہے کربلا
ڈٹ گئے وہ حق پہ اور یوں درس ایسا دے گئے
دینِ حق پر چلنے کا بس راستہ ہے کربلا