اب دعا ہے یہی دن رات کرم کر مولا
کہ سدھر جائیں یہ حالات کرم کر مولا
کون ہے تیرے سوا ہم دعا کس سے چاہیں
تو ہی سنتا ہے مناجات کرم کر مولا
تیرے سجدے میں سر جھکائے ہوئے کہتے ہیں
دکھا دے رحمتوں کی رات کرم کر مولا
اپنے در کے سوالیوں کی جھولیاں بھر دے
پوری کر دے سبھی حاجات کرم کر مولا
راہوں میں بے شمار وسوسے حائل تو ہیں
دے دے ایمان کی سوغات کرم کر مولا
کسی منزل پہ وسوسے نہ حاوی ہو جائیں
نفس ہم کو نہ دے اب مات کرم کر مولا
اپنی تکمیل کی تلاش میں بھٹکتے رہے
نہ ادھوری رہے یہ ذات کرم کر مولا
اجڑے گلشن کو جو بہار آشنا کر دے
اب تو ہو جائے وہ برسات کرم کر مولا
عظمٰی حسرت بھرے دل سے یہ صدا آتی ہے
اب تو بن جائے میری بات کرم کر مولا