کرم کی انتہا کر دے
رضا اپنی عطا کر دے
نفس پہ غالب کر دے یا
نفس مجھ سے جدا کر دے
گمانوں میں پڑا ہوں میں
حقیقت مجھ پہ وا کر دے
میری تکمیل ہو جائے
مجھے ایسے فنا کر دے
در بدر ہو نہ جاؤں میں
اپنے در کا گدا کر دے
میرے مالک کرم کر دے
کرم ہم پہ سدا کر دے
رضا اپنی عطا کر دے
کرم کی انتہا کر دے