Add Poetry

کس کی خلوت سے نکھر کر صبح دم آتی ہے دھوپ

Poet: عبیر By: عبیر, Dera Ismail Khan

کس کی خلوت سے نکھر کر صبح دم آتی ہے دھوپ
کون وہ خوش بخت ہے جس کی ملاقاتی ہے دھوپ

دیدنی ہوتا ہے دو رنگوں کا اس دم امتزاج
بوندیوں کے ہم جلو ہم رقص جب آتی ہے دھوپ

تم تو پیارے چڑھتے سورج کے پرستاروں میں تھے
کیوں ہو شکوہ سنج اگر تن کو جلا جاتی ہے دھوپ

خوشبوۓ محبوس کو آزاد کرنے کے لیے
لاکھ ہو سنگیں حصار کہر در آتی ہے دھوپ

اس گلی میں جیسے اس کا داخلہ ممنوع ہو
یوں دبے پاؤں یہاں آ کر گزر جاتی ہے دھوپ

رات بھر پہلو میں رہتا ہے منور آفتاب
دن سے بڑھ کر اپنی گرمی شب کو دکھلاتی ہے دھوپ

دل خوشی سے جھومتا ہے جب سر دیوار یار
نیم وا در سے گزر کر سرد بن جاتی ہے دھوپ

رات پہلو میں اچانک اس کا چہرہ دیکھ کر
دل میں یہ آیا تصور کتنی لمحاتی ہے دھوپ

برق کے دم سے تھی کل جس خواب گہ میں موج نور
اب وہاں بھی طرز نو سے جلوہ دکھلاتی ہے دھوپ

اے سہیلؔ اس میں نہاں ہے اس کی محبوبی کا راز
طبع موسم دیکھ کر فوراً بدل جاتی ہے دھوپ
 

Rate it:
Views: 10
28 Jul, 2025
More Adeeb Khalwat Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets