کسی تسبیح کے دانوں کی طرح ٹوٹ کر
میں نے خوابوں کو اپنے بکھرتے دیکھا ھے
اس کا غم بھی شاید میرے غم جیسا تھا
یہ سوچ کر آسمان کو سنگ اپنے روتے دیکھا ھے
خوشیوں کی تلاش میں پھری جا بجا میں
مگر ہر خوشی کوخود سے دور جاتے دیکھا ھے
میں تو وقت کی قید میں مقید ہوبرسوں سے انمول
مگر لوگ کہتےھےانہوں نےوقت کوبھاگتےدیکھاھے