کسی سے پھر محبت ہو رہی ہے
Poet: ثمر By: ثمر, Charsaddaکسی سے پھر محبت ہو رہی ہے
مجھے خود پر ندامت ہو رہی ہے
یہاں پر وہ خموشی ہے کہ یارو
سماعت کو اذیت ہو رہی ہے
مجھے کھو کر بہت بے چین ہو تم
مجھے یہ سن کے حیرت ہو رہی ہے
مرے اجداد کو کوئی خبر دے
کہ مجھ پر پھر حکومت ہو رہی ہے
بہت بے چین ہیں بستی کے رستے
بڑی تیزی سے ہجرت ہو رہی ہے
بہاروں میں گریباں ہیں سلامت
جنوں میں کیسی بدعت ہو رہی ہے
More Aftab Navab Poetry
کسی سے پھر محبت ہو رہی ہے کسی سے پھر محبت ہو رہی ہے
مجھے خود پر ندامت ہو رہی ہے
یہاں پر وہ خموشی ہے کہ یارو
سماعت کو اذیت ہو رہی ہے
مجھے کھو کر بہت بے چین ہو تم
مجھے یہ سن کے حیرت ہو رہی ہے
مرے اجداد کو کوئی خبر دے
کہ مجھ پر پھر حکومت ہو رہی ہے
بہت بے چین ہیں بستی کے رستے
بڑی تیزی سے ہجرت ہو رہی ہے
بہاروں میں گریباں ہیں سلامت
جنوں میں کیسی بدعت ہو رہی ہے
مجھے خود پر ندامت ہو رہی ہے
یہاں پر وہ خموشی ہے کہ یارو
سماعت کو اذیت ہو رہی ہے
مجھے کھو کر بہت بے چین ہو تم
مجھے یہ سن کے حیرت ہو رہی ہے
مرے اجداد کو کوئی خبر دے
کہ مجھ پر پھر حکومت ہو رہی ہے
بہت بے چین ہیں بستی کے رستے
بڑی تیزی سے ہجرت ہو رہی ہے
بہاروں میں گریباں ہیں سلامت
جنوں میں کیسی بدعت ہو رہی ہے
ثمر






