کسی ٹوٹے ہوئے دل کی صدا جب رنگ لاتی ہے
تو پھر تائِید غَیبی بھی اثر اپنا دکھاتی ہے
برسنے میں ہمیں بادل سے لینا ہے سبق یاروں
کہ اس کی بوند سب کی تشنگی یکساں بجھاتی ہے
گھٹا غم کی کبھی چھائے تو ہمت نہ کبھی ہاریں
وہ ہی غم کی گھٹا بارانِ رَحْمَت بن بھی جاتی ہے
جہاں میں کوئی بھی شے ہی نہیں احسان سے بڑھ کر
کسی بھی سنگ دل کو موم جیسا وہ بناتی ہے
جو اَرْبابِ سِتَم ہیں ہوش میں اپنے ہی آجائیں
کبھی چلتی ہوئی کشتی بھنور میں پھنس بھی جاتی ہے
زمانہ روٹھ بھی جائے اثر کو نہ کوئی ہے غم
ہے اس کی باگ اپنے ہاتھ میں جو بس میں لاتی ہے