کسی اپنے کو اپنے سے جدا نہ کرے
کسی پہ ٹوٹے یہ قیامت خدا نہ کرے
اس سے دل لگا کر کیا کرے کوئی
جو دل لگانے کا حق ادا نہ کرے
زندگی نام ہے خوشی و غم دونوں کا
کسی کو دکھ ہوں سدا نہ کرے
وہ بھی کیا انساں ہے جو اپنے وطن پہ
دل و جاں ہنس کے اپنا فدا نہ کرے
خود ہی جھیل لے ہر دکھ اور غم کو مگر
ایسا نہ ہو کوئی جو اپنوں کو صدا نہ کرے