کسی کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھ کر ہی تو جینا ہے
ملے مَغمُوم نہ کوئی اسی کا دم بھی بھرنا ہے
کسی کا دل دٌکھانا جان پر یہ بن ہی آجائے
کسی کے غم سے تو پہلو تہی بالکل نہ کرنا ہے
یہ دولت اور عہدوں سے مُعَزَّز نہ کوئی ہوتا
مگر انسانیت سے ہی بلندی طے بھی کرنا ہے
کہیں حق سے پرے نہ فیصلہ کوئی بھی ہوجائے
اسی کی جستجو میں رات دن اپنا گزرنا ہے
ہمیشہ با ادب رہنے میں ہی اپنی بھلائی ہے
کوئی جو بے ادب ہو تو اسے ذلت ہی ملنا ہے
زمیں تو عقلمندوں سے اثر بھرتی ہی جاتی ہے
اسے تو درد مندوں سے ہمیشہ پُر ہی رکھنا ہے