دکھ اور اداسی سی ادھر بھی اور ادھر بھی ہے ایک تنہائی بے کل سی ادھر بھی اور ادھر بھی ہے سوچ پھر ملنے کی ادھر بھی اور ادھر بھی ہے بحث جینے مرنے کی ادھر بھی اور ادھر بھی ہے ساجد زندگی سلگتی سی ادھر بھی اور ادھر بھی ہے