کشمیر اک جنت ہے جہاں طائر کرتے ہیں بسیرا
پر فی الوقت چھا یا ہوا ہے اس پہ اندھیرا
دریا کی گونج میں ، پہاڑوں کی خا موشی میں خوبصورت سا ایک خطہ
ظلم کے اندھیروں میں،جکڑی زنجیروں میں جل رہا ہے یہ قطعہ
خدا کرے ان ہی میں پیدا ہو جہت آزادی
پھر ہو گی بر ہمنوں کی اک بربادی
اگر آج نہیں کی کوشش تو کل بڑا پچھتا ئیں گے
تیرے وطن میں یہ ظالم تجھ کو بڑا ستا ئیں گے
اے اہل کشمیر کر تو اپنی قوت بحال
کر دے پھر دشمن کا ہر لمحہ محال
فردوس کا ٹکڑا رہے ہر پل آباد
اک روز تو بھی ہو جائے گا دست غلیظاں سے آزاد
مل کے بیٹھیں گے سب ایک سا تھ
کریں گے دشمن کو ہرانے کی بات