کل جو انڈہ اک رکھا تھا نعمت خا نے میں
آج وہ بھی نہ مل سکا رات کے کھانے میں
اے مہماں بتا تری کس طور تواضع کریں ہم
پیسےجو ہیں خرچ ہوجائیں گے آنے جانے میں
دھوپ کا چشمہ لگائیں اور خوب برف کھائیں
موسم کا لطف یوں اٹھائیں اس زمانے میں
مرچ کی تیزی تیرے مزاج جیسی لگتی ہے
ناچ کا مزہ آ گیا آج تو کھانا کھانے میں
اس شوخ نے منہ دھو کر جان ہماری بچا لی
ذرا سی کسر رہ گئی تھی قربان جانے میں
ضبط و تحمل، ایثار و عجز کا پیکر بنے رہے وہ
حشر کا سماں تھا بپا بارات کے کھانے میں
چائے دس بار تو پلائی ہوگی کم و بیش ہم نے
خرچہ بہت ہو گیا ان کے ناز اٹھانے میں
گر بہک گئے سڑک کنارے تو جیب ہی کٹے گی
دیکھئے مزہ خاص ہے سر راہ پینے پلانے میں
آج رات لطف جہاں گردی پھر سے دو بالا کریں
صبح کو کوئی پا ہی لے گا کسی تھانے میں
شارق شوخی حسینوں سے کیجئے، کہ انہیں
مزہ آتا ہے مچل جانے میں، سنبھل جانے میں