دوست کے لیے
خاموش طبع،نازک مزاج،دھیمی سی مسکراہٹ
سَرنگوں،حیادار آنکھیں،ڈھیلی سی چال رکھتا تھا
ملنساری،غمخواری،تیمارداری وصف اُس کے
ادنٰی و اعلٰی کا یکساں ملال رکھتا تھا
بانکپن سی ہی ہر دلعزیز ہوا وہ
جانے کیسی طیبیت کیسے احوال رکھتا تھا وہ
مَن کی طرح پیرہن اُجلا اُجلا اُس کا
سیاہ جُوتے سفید کپڑے کا استعمال رکھتا تھا
سادگی کہوں اُس کی یا کہوں زمانہ شناسی
گھنی مونچھیں بکھری داڑھی لمبے بال رکھتا تھا
خُو اورں سے نرالی تھی تو صرف اتنی کہ
خُوشیاں بانٹ کر غم سینے میں سنبھال رکھتا تھا
غیروں کی خاطر آتش نمرود میں کودنا
جذبہ خدمت کا بے مثال رکھتا تھا
وہ شان محفل تھا، وہ جانِ یاراں تھا
بزم غیراں میں بھی پائے استقلال رکھتا تھا
تلاش آب و دانہ کی خاطر عازم سفر ہوا تب جانا
کم سنی میں بھی کتنا اعلٰی خیال رکھتا تھا
بچھڑ کر بھی وہ مقیم میرے دل کا رہا زیب
کمال بہت تھے اُس میں ایک یہ بھی کمال رکھتا تھا۔