کوئی الزام مجھ پہ دھر گیا ہے کیا
یا یہ دل مجھ سے میرا بھر گیا ہے کیا
سنائ دے رہی ہے پھر سے یہ سسکی
کوئ مجھ میں کہیں پھر مرگیا ہے کیا
بکھرتی جارہی ہوں اپنے ہاتھوں میں
یہ مجھ پہ وار تو بھی کرگیا ہے کیا
یہ گیلا گیلا سا قرطاس ہے کیا ہے
کوئ اس پہ سمندر دھر گیا ہے کیا
فرشتے آسماں پہ کیوں بھلا خوش ہیں
کوئ مقتل سے پھر بن سر گیا ہے کیا
وہ اب اپنی غزل کے شاخسانے کو
سنانے یا چھپانے گھر گیا ہے کیا