کوئی اپنا بھی خیر خواہ ہو ،کوئی اپنا بھی مہرباں ہو
کوئی ہم کو کہہ دے کہ تم مرادل ہو مری جاں ہو
ظلم و ستم اور جرم و سزا کے اس بھیانک دور میں
حق بولنے کی جرات کرے ایسی کوئی زباں تو ہو
دنیا بھی یاد رکھے ، یاد کرے سارا زمانہ جسے
ایسی ہماری زندگی کی بھی کوئی داستاں تو ہو
پیار و محبت اور مہر و وفا اس دور میں کہاں
مل جائیں جہاں یہ ایسا بھی کوئی جہاں تو ہو
دکھ دور کے مارے ہیں جو غم میں بے چارے ہیں
دکھ درد مٹیں ، خوشیاں ملیں، کاشف ایسا کوئی سماں تو ہو