آج کل شعر کوئی سوجھتا نہیں
اسی لئے داد کوئی مگر دیتا نہیں
کیا لکھ رہے ہیں کیا پڑھ رہے ہیں ہم
سٹھیا گئی ہے بڈھی دل مگر مانتا نہیں
کہنے کو تو لکھاری ہم کہلاتے ہیں
کیا لکھا ہے خود کو بھی آسان مگر لگتا نہیں
گھنٹوں سر کھپاتے ہیں ایک مصرعہ لکھنے میں
دوسرے تک آتے آتے کوئی تُک مگر بنتا نہیں
اجی پڑھ لی جئے صاحب ہماری بھی کبھی
نادر کتاب ہے مارکٹ میں مگر دستیاب نہیں
جناب کل ہی کی بات ہے محفل مشاعرہ میں
اپنی باری پر ہمیں کوئی سننے کو مگر ملتا نہیں ۔