کوئی تو شرم ہوتی ہے ، کوئی تو حیا ہوتی ہے
اپنے ملک سے شریفوں کیا ایسے وفا ہوتی ہے
صاحب اقتدار کے ذرا، کمالات تو دیکھیئے
ہو جاتی ہے سفید وہ، آمدن جو سیاہ ہوتی ہے
قول سے مکر جائیں توجھوٹ نہ جانیے
انکی سیاست کی یہ بھی اک، ادا ہوتی ہے
یہاں پدر پلتے ہیں فرذندوں کے مال پر،
ایسی کفالت دنیا میں یارو کہاں ہوتی ہے
وفا شعار ہیں چمچے تیرے، اے نواز مگر
نام ِاحتساب پر کیوں روح انکی فنا ہوتی ہے
شعلہ بیانیاں تیرے درباریوں کی، کیا کہیئے
پرجھوٹ کی بھی صاحب کوئی انتہا ہوتی ہے
گر ضمیر ہے زندہ تیرا، تو خدارا جواب دے
کس مال پہ پل کر تیری نسلیں، جواں ہوتی ہے
لوٹ لے سب کچھ پراے بے خبر! یاد رکھ
بڑی ظالم ہے وہ، جورب کی قضاء ہوتی ہے
کوئی تو شرم ہوتی ہے، کوئی تو حیا ہوتی ہے
اپنے ملک سے شریفوں کیا ایسے وفا ہوتی ہے