کوئی تو ہمیں بھی بتلا دے وہ روضئہ اطہر کیسا تھا
طیبہ کی منور نگری میں وہ نور کا پیکر کیسا تھا
چالیس نمازیں پڑھ کے جہاں حقدار ہوئے سب جنت کے
وہ مسجد نبوی کیسی تھی سرکار کا منبر کیسا تھا
شرمندہ رہے جن کے آگے شاہان جہاں کے تخت و تاج
وہ کالی کملی کیسی تھی وہ خاک کا بستر کیسا تھا
اخلا ق سے عاری بڑھیا کو بھی بخشا عیادت کا تحفہ
وہ صبر کا پیکر کیسا تھا وہ ظرف کا مظہر کیسا تھا
لرزاں ہوئے جب باطل کے قدم کنکریاں بنیں سب تیر و تفنگ
وہ ہاتھی کی فوجیں کیسی تھیں وہ چڑیوں کا لشکر کیسا تھا
بتلا دو حسن جس نے دیکھا محسوس وہی کر سکتا ہے
الفاظ میں کہنا مشکل ہے واں طیبہ کا منظر کیسا تھا