کوئی نبی نہیں سلطانِ انبیا کی طرح
قریبِ رب نہیں کوئی بھی مصطفیٰ کی طرح
بشر کے رُوپ میں نورِ خدا کے پیکر ہیں
کوئی بشر نہیں محبوبِ کبریا کی طرح
نکالا ہم کو جہالت کے اندھے غاروں سے
نہ آیا جگ میں کوئی میرے رہنما کی طرح
جمالِ یوسفِ کنعاں پہ دل مرا قرباں
ہے یہ بھی سچ نہیں وہ حُسنِ والضحیٰ کی طرح
ہیں یوں تو اور بھی اصنافِ شاعری لیکن
کسی کا رُتبہ نہیں نعتِ مصطفیٰ کی طرح
رضا کا حُسنِ تخیل ہے رہنما میرا
کہ نعت گو نہیں کوئی مرے رضا کی طرح
انھیں کا عشق مُشاہدؔ بنے گا نورِ لحد
کسی کا عشق نہیں عشقِ مصطفیٰ کی طرح