ہم گئے تھے انہیں حال دل سنانے کے لیے
وہ سمجھے ہم آئے ہیں مفت کا کھانے کے لیے
ان دنوں ہر کوئی مجھ سے دور بھاگتا ہے
کوئی بھی نہیں ملتا پیار جتانے کے لیے
ہم نے جب بھی کسی محفل میں پکارا انہیں
وہ آئے ہیں میرا بیجا کھانے کے لیے
ان دنوں بےروز گار الاؤنس پہ اپنا گزارہ ہے
ہم تو یہاں آئے تھے بہت مال کمانے کے لیے
ابھی سے کیوں سر تھام کے بیٹھ گے ہو اصغر
مدتیں لگتی ہیں سخنوروں کی فہرست میں آنے کے لیے