Add Poetry

کوئی چہرہ نہ صدا کوئی نہ پیکر ہوگا

Poet: زبیر رضوی By: عاقب عرفان, London

کوئی چہرہ نہ صدا کوئی نہ پیکر ہوگا
وہ جو بچھڑے گا تو بدلا ہوا منظر ہوگا

بے شجر شہر میں گھر اس کا کہاں تک ڈھونڈیں
وہ جو کہتا تھا کہ آنگن میں صنوبر ہوگا

اپنے سب خواب نہ یوں آنکھ میں لے کر نکلو
دھوپ ہوگی تو کسی ہاتھ میں پتھر ہوگا

ہم سے کہتا تھا یہ نادیدہ زمینوں کا سفر
کہیں صحرا تو کہیں نیلا سمندر ہوگا

اس نے کچھ بھی نہ لیا ہم سے زر گل کے عوض
وہ کسی پھول کی بستی کا تونگر ہوگا

ہم اگر ہوتے اسے سایۂ گل میں رکھتے
جس نے دھوپوں میں جلایا وہ ستم گر ہوگا

جسم کی آگ مرا نام بچائے رکھنا
اب کے سنتے ہیں کہ برفیلا دسمبر ہوگا

Rate it:
Views: 1164
01 Dec, 2021
Related Tags on December Poetry
Load More Tags
More December Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets