کوئی یار نہیں ملتایاری نبھانےکے لیے
ہم رہ گئے ہیں آنسو بہانے کے لیے
زندگی میں کوئی تو مسیحاآئے گا
میری ڈوبتی ناؤ کو پار لگانے کےلیے
دنیا میں کچھ ایسےلوگ بھی ملتےہیں
ایک عمر چائیے انہیں بھلانےکےلیے
پریم کہانی لکھنےسےقبل سوچ لینا
کردار بھی ضروری ہیں افسانے کےلیے
میں دن بھر اسے خفا کرتا رہتا ہوں
کئی سرپھرےیار ہوتےہیں منانےکےلیے