جب بلاوا آے گا آقا کے حضور میں
سر کے بل چلیں گے ہم کوچۂ پُر نور میں
غیر ممکن ہے ہماری التجا نہ ہو قبول
جب پکاریں گے انھیں ہم حالتِ رنجور میں
قبر میں تشریف لائیں گے یقیناً مصطفی
ہر سو نور پھیلے گا تُربتِ دیجور میں
مولدِ شہ دیں کا کیا بیان ہو منظر
ظلمتیں بدل گئیں سارے جہاں کی نور میں
جہل و کفر و ظلم و جبر مٹ گئے زمانے سے
دین و ایماں علم و امن آگئے شعور میں
عدل و امن کا سبق جیسا پڑھایا آپ نے
اے مُشاہدؔ نہ ملے گا وہ کسی دستور میں