پل دو پل کے لیےہم بھی سر سجدے میں جھکا لیں
دو گھڑی کے لیے ہم بھی دعا میں ہاتھ اٹھا لیں
اس حسد کی دنیا میں کون کسی کو کیا دیتا ہے
کچھ گر نہیں پاس تو سب کو خوشی کی ہی دعا دیں
کس کس کے احسان لے کے جائیں گے پیارے
اپنے لیے ہوئے کچھ تو قرضوں کو چکا لیں
ساری عمر گزاری ہے دنیا کی رنگینیوں میں
کچھ تو دین محمدی پہ اپنی حیات لٹا لیں
نزع کا وقت قریب ہے اور حسرت ہیں من کی ہزاروں
اے دو جہاں کے والی فقط ایک بار ہی اپنے مدینے میں بلا لیں
اے آقا گنہگار ہیں تو٬ تو اپنے کرم سے
اس نا چیز سی جان کو بھی اپنی چادر میں چھپا لیں