کچھ اس کو یاد کروں اس کا انتظار کروں
Poet: شہیر By: شہیر, Sialkotکچھ اس کو یاد کروں اس کا انتظار کروں
بہت سکوت ہے میں خود کو بے قرار کروں
بھروں میں رنگ نئے مضمحل تمنا میں
اداس رات کو آسودۂ بہار کروں
کچھ اور چاہ بڑھاؤں کچھ اور درد سہوں
جو مجھ سے دور ہے یوں اس کو ہم کنار کروں
وفا کے نام پہ کیا کیا جفائیں ہوتی رہیں
میں ہر لباس جفا آج تار تار کروں
وہ میری راہ میں کانٹے بچھائے میں لیکن
اسی کو پیار کروں اس پہ اعتبار کروں
یہ میرے خواب مری زندگی کا سرمایہ
نہ کیوں یہ خواب بھی میں آج نذر یار کروں
More Ahmad Hamdani Poetry
کچھ اس کو یاد کروں اس کا انتظار کروں کچھ اس کو یاد کروں اس کا انتظار کروں
بہت سکوت ہے میں خود کو بے قرار کروں
بھروں میں رنگ نئے مضمحل تمنا میں
اداس رات کو آسودۂ بہار کروں
کچھ اور چاہ بڑھاؤں کچھ اور درد سہوں
جو مجھ سے دور ہے یوں اس کو ہم کنار کروں
وفا کے نام پہ کیا کیا جفائیں ہوتی رہیں
میں ہر لباس جفا آج تار تار کروں
وہ میری راہ میں کانٹے بچھائے میں لیکن
اسی کو پیار کروں اس پہ اعتبار کروں
یہ میرے خواب مری زندگی کا سرمایہ
نہ کیوں یہ خواب بھی میں آج نذر یار کروں
بہت سکوت ہے میں خود کو بے قرار کروں
بھروں میں رنگ نئے مضمحل تمنا میں
اداس رات کو آسودۂ بہار کروں
کچھ اور چاہ بڑھاؤں کچھ اور درد سہوں
جو مجھ سے دور ہے یوں اس کو ہم کنار کروں
وفا کے نام پہ کیا کیا جفائیں ہوتی رہیں
میں ہر لباس جفا آج تار تار کروں
وہ میری راہ میں کانٹے بچھائے میں لیکن
اسی کو پیار کروں اس پہ اعتبار کروں
یہ میرے خواب مری زندگی کا سرمایہ
نہ کیوں یہ خواب بھی میں آج نذر یار کروں
شہیر






