جھوٹ نہ دھوکہ نہ اس میں فریب ہے
کچھ ایسا ہی میرا دوست زوہیب ہے
سچ پوچھو تو میرے لیے وہ فرشتے سے کم نہیں
اس کے ہوتے مجھے کوئی خوف، ڈر ، غم نہیں
ٹوٹ نہ جاؤں کبھی سمجھاتا ہے وہ
قدم قدم پہ میرا حوصلہ بڑھاتا ہے وہ
وہ کبھی روٹھ نہ جائے ڈرتا ہوں میں
خود سے زیادہ اس پہ اعتبار کرتا ہوں میں
میرے دل سے اس کے لیے نکلتی ہے دعا
ہنستا مسکراتا رکھے ہمیشہ اس کو خدا
اس کا دوست ہو کے کرتا ہوں خود پہ ناز
اس کی شان میں کیا کہوں ملتے نہیں الفاظ