کچھ لوگ بھلائے نہیں جاتے
روگ نئے لگائے نہیں جاتے
رہتے ہیں گاہل ان کی نظروں کے
زخم اب نئے کھائے نہیں جاتے
ان سے ملنا تو بس اک بہانہ ہے
دوست نئے اب بنائے نہیں جاتے
رہتے ہیں وہ آنکھوں میں آنسو بن کر
اشک نئے پھر سے بہائے نہیں جاتے
انہیں یاد کرنا اب عادت ہو گئی ہے
قصے پیار کے اب دوہرائے نہیں جاتے