کچھ نا ملے مگر ہمیں تیری رضا ملے
یارب سدا حضور کی مجھ کو شفا ملے
دنیا میں گر بنوں تو بنوں ترا کاسہ لیس
حسرت ہے مجھ کو تھوڑی مدینے میں جاہ ملے
زر کی ہوس نہ چاہ ہے کچھ دنیا کی مجھے
مجھ کو شفاعتوں کی کبھی بس اک ضیا ملے
بیٹھے ہیں سجا کے بزم غلامان مصطفےٰ
ان عاصیوں کو ترے کرم کی عطا ملے
ان کی کوئی بات کروں توکروں میں کیا
ممکن نہیں ہے ان سا کوئی رہنما ملے
اختر کا دل تڑپتا مچلتا ہے ہر گھڑی
آقا کبھی تو آپ کی مجھ کو رضا ملے