کھجوروں کے چھپر کے حجرے کا باسی
چٹائی پہ راتیں بسر کر نے والا
وہ اک ر حمت دو جہاں اور پھر بھی
سدا نان جو پہ گزر کر نے والا
ذلالت زوہ نو حِ انساں کے ﻏم میں
مصلے کو اشکوں سے تر کرنے والا
ﺧـدا کے گناہگار بندوں کی ﺧـاطر
دُعائوں میں رو رو سحر کرنے والا
مواﺧـات کی بزم آراستہ ھے
وہ دیکھو مہاجر وہ انصار دیکھو
ھر اک نے ھر اک چیز تقسیم کردی
محبت وہ دیکھو' وہ ایثار دیکھو
رہا کارزار حنین واحد میں
کھڑا استقامت کی دیوار بن کر
پڑا حق پہ جب بھی کھٹن وقت کوئی
وہ نکلاعساکر کا سالار بن کر
زمانے کی محفل کو جس نےسنوارا
ﺍﺳﮯ حق نے محبوب کہہ کرپکارا
کروڑوں سلام ﺍس مقدس نبی پر
تھا ٹوٹے دلوں کا مہرباں سہارا