کھیل اس نے دکھا کے جادو کے

Poet: امجد اسلام امجد By: yasir, Peshawar
Khail Is Ne Dikha Ke Jadu Ke

کھیل اس نے دکھا کے جادو کے
میری سوچوں کے قافلے لوٹے

یا تو دھڑکن ہی بند ہو جائے
یا یہ خاموشیٔ فضا ٹوٹے

تم جہاں بھی ہو میرے دل میں ہو
تم مرے پاس تھے تو ہر سو تھے

نغمۂ گل کی باس آتی ہے
تار کس نے ہلائے خوشبو کے

اس کو لائیں تو ایک بات بھی ہے
ورنہ سب دوست آشنا جھوٹے

نخل امید سبز ہے امجدؔ
لاکھ جھکڑ چلا کئے لو کے

Rate it:
Views: 2391
29 Jun, 2021
More Amjad Islam Amjad Poetry