کھیل دونوں کا چلے تین کا دانہ نہ پڑے
Poet: عمیر نجمی By: Abdul Rehman, Islamabad
کھیل دونوں کا چلے تین کا دانہ نہ پڑے
سیڑھیاں آتی رہیں سانپ کا خانہ نہ پڑے
دیکھ معمار پرندے بھی رہیں گھر بھی بنے
نقشہ ایسا ہو کوئی پیڑ گرانا نہ پڑے
میرے ہونٹوں پہ کسی لمس کی خواہش ہے شدید
ایسا کچھ کر مجھے سگریٹ کو جلانا نہ پڑے
اس تعلق سے نکلنے کا کوئی راستہ دے
اس پہاڑی پہ بھی بارود لگانا نہ پڑے
نم کی ترسیل سے آنکھوں کی حرارت کم ہو
سرد خانوں میں کوئی خواب پرانا نہ پڑے
ربط کی خیر ہے بس تیری انا بچ جائے
اس طرح جا کہ تجھے لوٹ کے آنا نہ پڑے
ہجر ایسا ہو کہ چہرے پہ نظر آ جائے
زخم ایسا ہو کہ دکھ جائے دکھانا نہ پڑے
More Umair Najmi Poetry
مری بھنووں کے عین درمیان بن گیا مری بھنووں کے عین درمیان بن گیا
جبیں پہ انتظار کا نشان بن گیا
سنا ہوا تھا ہجر مستقل تناؤ ہے
وہی ہوا مرا بدن کمان بن گیا
مہیب چپ میں آہٹوں کا واہمہ ہوا
میں سر سے پاؤں تک تمام کان بن گیا
ہوا سے روشنی سے رابطہ نہیں رہا
جدھر تھیں کھڑکیاں ادھر مکان بن گیا
شروع دن سے گھر میں سن رہا تھا اس لئے
سکوت میری مادری زبان بن گیا
اور ایک دن کھنچی ہوئی لکیر مٹ گئی
گماں یقیں بنا یقیں گمان بن گیا
کئی خفیف غم ملے ملال بن گئے
ذرا ذرا سی کترنوں سے تھان بن گیا
مرے بڑوں نے عادتاً چنا تھا ایک دشت
وہ بس گیا رحیمؔ یار خان بن گیا
جبیں پہ انتظار کا نشان بن گیا
سنا ہوا تھا ہجر مستقل تناؤ ہے
وہی ہوا مرا بدن کمان بن گیا
مہیب چپ میں آہٹوں کا واہمہ ہوا
میں سر سے پاؤں تک تمام کان بن گیا
ہوا سے روشنی سے رابطہ نہیں رہا
جدھر تھیں کھڑکیاں ادھر مکان بن گیا
شروع دن سے گھر میں سن رہا تھا اس لئے
سکوت میری مادری زبان بن گیا
اور ایک دن کھنچی ہوئی لکیر مٹ گئی
گماں یقیں بنا یقیں گمان بن گیا
کئی خفیف غم ملے ملال بن گئے
ذرا ذرا سی کترنوں سے تھان بن گیا
مرے بڑوں نے عادتاً چنا تھا ایک دشت
وہ بس گیا رحیمؔ یار خان بن گیا
zawar
ہر اک ہزار میں بس پانچ سات ہیں ہم لوگ ہر اک ہزار میں بس پانچ سات ہیں ہم لوگ
نصاب عشق پہ واجب زکوٰۃ ہیں ہم لوگ
دباؤ میں بھی جماعت کبھی نہیں بدلی
شروع دن سے محبت کے ساتھ ہیں ہم لوگ
جو سیکھنی ہو زبان سکوت بسم اللہ
خموشیوں کی مکمل لغات ہیں ہم لوگ
کہانیوں کے وہ کردار جو لکھے نہ گئے
خبر سے حذف شدہ واقعات ہیں ہم لوگ
یہ انتظار ہمیں دیکھ کر بنایا گیا
ظہور ہجر سے پہلے کی بات ہیں ہم لوگ
کسی کو راستہ دے دیں کسی کو پانی نہ دیں
کہیں پہ نیل کہیں پر فرات ہیں ہم لوگ
ہمیں جلا کے کوئی شب گزار سکتا ہے
سڑک پہ بکھرے ہوئے کاغذات ہیں ہم لوگ
نصاب عشق پہ واجب زکوٰۃ ہیں ہم لوگ
دباؤ میں بھی جماعت کبھی نہیں بدلی
شروع دن سے محبت کے ساتھ ہیں ہم لوگ
جو سیکھنی ہو زبان سکوت بسم اللہ
خموشیوں کی مکمل لغات ہیں ہم لوگ
کہانیوں کے وہ کردار جو لکھے نہ گئے
خبر سے حذف شدہ واقعات ہیں ہم لوگ
یہ انتظار ہمیں دیکھ کر بنایا گیا
ظہور ہجر سے پہلے کی بات ہیں ہم لوگ
کسی کو راستہ دے دیں کسی کو پانی نہ دیں
کہیں پہ نیل کہیں پر فرات ہیں ہم لوگ
ہمیں جلا کے کوئی شب گزار سکتا ہے
سڑک پہ بکھرے ہوئے کاغذات ہیں ہم لوگ
Osama
دائیں بازو میں گڑا تیر نہیں کھینچ سکا دائیں بازو میں گڑا تیر نہیں کھینچ سکا
اس لئے خول سے شمشیر نہیں کھینچ سکا
شور اتنا تھا کہ آواز بھی ڈبے میں رہی
بھیڑ اتنی تھی کہ زنجیر نہیں کھینچ سکا
ہر نظر سے نظر انداز شدہ منظر ہوں
وہ مداری ہوں جو رہ گیر نہیں کھینچ سکا
میں نے محنت سے ہتھیلی پہ لکیریں کھینچیں
وہ جنہیں کاتب تقدیر نہیں کھینچ سکا
میں نے تصویر کشی کر کے جواں کی اولاد
ان کے بچپن کی تصاویر نہیں کھینچ سکا
مجھ پہ اک ہجر مسلط ہے ہمیشہ کے لئے
ایسا جن ہے کہ کوئی پیر نہیں کھینچ سکا
تم پہ کیا خاک اثر ہوگا مرے شعروں کا
تم کو تو میر تقی میرؔ نہیں کھینچ سکا
اس لئے خول سے شمشیر نہیں کھینچ سکا
شور اتنا تھا کہ آواز بھی ڈبے میں رہی
بھیڑ اتنی تھی کہ زنجیر نہیں کھینچ سکا
ہر نظر سے نظر انداز شدہ منظر ہوں
وہ مداری ہوں جو رہ گیر نہیں کھینچ سکا
میں نے محنت سے ہتھیلی پہ لکیریں کھینچیں
وہ جنہیں کاتب تقدیر نہیں کھینچ سکا
میں نے تصویر کشی کر کے جواں کی اولاد
ان کے بچپن کی تصاویر نہیں کھینچ سکا
مجھ پہ اک ہجر مسلط ہے ہمیشہ کے لئے
ایسا جن ہے کہ کوئی پیر نہیں کھینچ سکا
تم پہ کیا خاک اثر ہوگا مرے شعروں کا
تم کو تو میر تقی میرؔ نہیں کھینچ سکا
Zamin
میں برش چھوڑ چکا آخری تصویر کے بعد میں برش چھوڑ چکا آخری تصویر کے بعد
مجھ سے کچھ بن نہیں پایا تری تصویر کے بعد
مشترک دوست بھی چھوٹے ہیں تجھے چھوڑنے پر
یعنی دیوار ہٹانی پڑی تصویر کے بعد
یار تصویر میں تنہا ہوں مگر لوگ ملے
کئی تصویر سے پہلے کئی تصویر کے بعد
دوسرا عشق میسر ہے مگر کرتا نہیں
کون دیکھے گا پرانی نئی تصویر کے بعد
بھیج دیتا ہوں مگر پہلے بتا دوں تجھ کو
مجھ سے ملتا نہیں کوئی مری تصویر کے بعد
خشک دیوار میں سیلن کا سبب کیا ہوگا
ایک عدد زنگ لگی کیل تھی تصویر کے بعد
مجھ سے کچھ بن نہیں پایا تری تصویر کے بعد
مشترک دوست بھی چھوٹے ہیں تجھے چھوڑنے پر
یعنی دیوار ہٹانی پڑی تصویر کے بعد
یار تصویر میں تنہا ہوں مگر لوگ ملے
کئی تصویر سے پہلے کئی تصویر کے بعد
دوسرا عشق میسر ہے مگر کرتا نہیں
کون دیکھے گا پرانی نئی تصویر کے بعد
بھیج دیتا ہوں مگر پہلے بتا دوں تجھ کو
مجھ سے ملتا نہیں کوئی مری تصویر کے بعد
خشک دیوار میں سیلن کا سبب کیا ہوگا
ایک عدد زنگ لگی کیل تھی تصویر کے بعد
zawar






