Add Poetry

کہا یہ کس نے سفر میں بہت اکیلی ہے

Poet: علی جواد شہپر حیدرآبادی By: Mohkam Abedi, Bangalore

کہا یہ کس نے سفر میں بہت اکیلی ہے
تری صدا مری آواز کی سہیلی ہے

خوشی ہے مجھکو بہت اپنے ہار جانے کی
یہ کیسا کھیل تری یاد مجھ سے کھیلی ہے

اُلجھتی جائےگی سُلجھانا چاہوگے جتنا
یہ زندگی کہاں آسان سی پہیلی ہے

ہُنر تھا جسکو چراغوں کی لو کترنے کا
اُسی کی آج اندھیرے نے جان لے لی ہے

بہت پُرانا ہے سورج کی روشنی کا نظام
کرن کرن مگر اب بھی نئ نویلی ہے

یہ مانا تاج محل دیدہ زیب ہے لیکن
حسین اُس سے بھی مزدور کی ہتھیلی ہے

سجے سجائے ملیں گے یہاں پہ لفظ تمام
غزل نہیں یہ مضامین کی حویلی ہے

بظاہر اپنی گذرتی ہے زندگی شہپر
حقیقتًًا تو ہر اٍک سانس ہم نے جھیلی ہے

Rate it:
Views: 589
21 Mar, 2018
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets