Add Poetry

کہا یہ کس نے سفر میں بہت اکیلی ہے

Poet: علی جواد شہپر حیدرآبادی By: Mohkam Abedi, Bangalore

کہا یہ کس نے سفر میں بہت اکیلی ہے
تری صدا مری آواز کی سہیلی ہے

خوشی ہے مجھکو بہت اپنے ہار جانے کی
یہ کیسا کھیل تری یاد مجھ سے کھیلی ہے

اُلجھتی جائےگی سُلجھانا چاہوگے جتنا
یہ زندگی کہاں آسان سی پہیلی ہے

ہُنر تھا جسکو چراغوں کی لو کترنے کا
اُسی کی آج اندھیرے نے جان لے لی ہے

بہت پُرانا ہے سورج کی روشنی کا نظام
کرن کرن مگر اب بھی نئ نویلی ہے

یہ مانا تاج محل دیدہ زیب ہے لیکن
حسین اُس سے بھی مزدور کی ہتھیلی ہے

سجے سجائے ملیں گے یہاں پہ لفظ تمام
غزل نہیں یہ مضامین کی حویلی ہے

بظاہر اپنی گذرتی ہے زندگی شہپر
حقیقتًًا تو ہر اٍک سانس ہم نے جھیلی ہے

Rate it:
Views: 526
21 Mar, 2018
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets